قیدی اور سلاطین ۔ قسط ۱

posted in: تاریخ | 0

قیدی اور سلاطین دور جدید کے عظیم ترین رازکی کہانی سناتی ہے۔ ۱۸۶۸تا۱۸۷۳ایک ترکی شہر زندان کی قید تنہائی سے ایک قیدی نے اس زمانے کے باشاہوں اورشہنشاہوں کے نام خطوط کا ایک سلسلہ تحریر کیا جنہوں نے حیرت ناک درصحت کے ساتھ تاریخ جدید کی راہ کی نشاندہی کی: قوموں کے زوال، بادشاہوں کی تنزلی، ریاست اسرائیل کا قیام اور جوہری آلودگی سب کا ذکر کیا۔

اخلاقی قیادت سماج سازی

بہائیوں کا ماننا ہے کہ کاروبار کے اداروں کے ساتھ ساتھ حکومت اورتعلیم کی تنظیمیں سب کی اس نئی تہذیب کے زور انگیز جذبے کے ذریعہ بتدریج رہنمائی کی جائے گی۔ مضامین کے اس سلسلے میں میں اس پربعض خیالات پیش کرنا چاہتا ہوں کہ ہم ان روحانی مہمات کی تعمیر کیسے شروع کرسکتے ہیں۔

امپاورمنٹ: سماجی کایا پلٹ کے ایک میکانزم کے طور پر

’امپاورمنٹ‘ (با اختیار کاری) کا تصور ترقیاتی سوچ کا ایک اٹوٹ حصہ بن بکا ہے۔ اگرچہ اسے اکثر بنیادی طور پر جنسی مساوات کے ساتھ رکھا جاتا ہے، عالمگیر ترقیات میں پیش رفتیں اس تصور اور انسانی زندگی کے بہت سارے پہلوؤں پر اس کے اطلاق کا از سر نو جائزہ لینے کا تقاضا کریں گی۔ امپاورمنٹ کے لئے اہداف ، اہم کرداروں اور شرائط پر نیچے درج خیالات،اس اہم مسئلہ پر، کمیشن برائے سماجی ترقی کے غور و خوض میں مدد کی تلاش کرتے ہیں۔

حقیقی جدیدیت

تمام مخلوق چیزیں اپنے بلوغ کا ایک درجہ یا مرحلہ رکھتی ہیں ۔ کسی درخت کی زندگی میں بلوغ کا دور اس کے پھل دینے کا وقت ہے۔ ایک پودا کا بلوغ اس پر کلیاں نکلنے اور پھول دینے کا وقت ہے۔ حیوان ایک پوری بالیدگی اور تکمیل کے درجہ پر پہنچتے ہیں اور عالم انسانی میں آدمی اس وقت بلوغ کو پہنچتا ہے جب ذہانت کی روشنیاں اپنی سب سے بڑی قوت اور ترقی کا مالک ہوتی ہیں۔

امر بہائی اور انسانی حقوق

بہائی تحریریں واضح کرتی ہیں کہ انسانی حقوق صرف کوئی سیاسی یا سماجی تصور نہیں جو حکومتوں کے تسلیم کئے جانے کی محتاج ہو۔ بلکہ بہائی نقطہ نظر یہ ہے کہ حکومت ہو یا نہ ہو انسانی حقوق موجود ہیں؛ در حقیقت وہ ایک دائی عطیہ ہے جو سب انسانوں کی اس پیدائشی صلاحیت سے پھوٹتا ہے کہ وہ خدا ئی صفات کو منعکس کر سکے۔ اسی وجہ سے سب انسان ایک مساوی روحانی وقار کے مالک ہیں۔

اجنبی سے خطرہ: غیر ملکی

posted in: ثقافت | 0

پورے نوع بشر کوشجرِوجود کے پتوں اور پھولوں اور پھلوں کی طرح دیکھو۔ انہیں تمام وقتوں میں اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو اپنی محبت، مروت اور پر فکرمدد پی کرتے ہوئے کسی کے لئے کوئی مہربانی کا کام کرنے کے فکر میں رہنا چاہئے۔ انہیں کسی کو اپنے دشمن یا اپنےبدخواہ کے طور پرنہیں دیکھنا چاہئے، بلکہ غیر ملکی کو ایک دلی دوست خیال کرتے ہوئے، اجنبی کو ایک ساتھی کی طرح سمجھتے ہوئے، تعصب سے آزاد رہتے ہوئے، کوئی لکیریں نہ کھینچتے ہوئے پورے نوع بشر کو اپنے دوست کے طور پر سمجھنا چاہئے۔

چچا ڈفی اور شاندار مونچھیں

posted in: خود نوشت | 0

میرے خیال میں اگر چچا نے ہمیں موقع دیا ہوتا تو ہم ان کے سلسلہ میں بہت صابر ہی ثابت ہوتے مگر وہ تو اپنا زیادہ تر وقت میکمارٹی کے شراب خانہ میں ہی گزارتے تھے۔ وہ اپنا ہیٹ اٹھاتے اور اماں کی طرف انتہائی تکلف سے جھک کر کہتے ’میں ذرا شہر جا رہا ہوں ،اپنی بموں کے دہشت کی دوا لینے ۔‘

ایک شہری ہونے کا کیا مطلب ہے؟

posted in: ثقافت | 0

اے دھرتی کےجھگڑنےوالےقوموں اوربرادریو! اپنے چہرے اتحادکی طرف کرلو اور اس کی روشنی کی چمک کو خود پر چمکنے دو۔ تم آپس میں اکٹھے ہوجاؤ اورجو کچھ بھی تمہارے درمیان جھگڑوں کا سبب ہو خدا کی خاطر اس کو جڑ سے اکھاڑ دینے کا فیصلہ کرلو۔ تب دنیا کے شمسِ عظیم کی درخشانی پوری دھرتی کو گھیر لے گی اور اس کے شہری ایک شہر کے شہری اور ایک ہی تخت کےساکن بن جائیں گے۔

شہریت اور پیدائش کی لاٹری

posted in: ثقافت | 0

شہریت کے بہت زیادہ پیچیدہ اورانتہائی اہم ہمعصر سوال پرمضامین کے اس سلسلے میں ہم قوانین پر نظر ڈالیں گے؛ قضیوں کا جائزہ لیں گے؛ معلوم کریں گے کہ بہائی تعلیمات اس کا کیا حل پیش کرتی ہیں؛ اوراس بات پر ایک گہری نظرڈالیں گے کہ جدید حوالے سے درحقیقت شہریت کا مطلب کیاہے۔