یوم اقوام متحدہ  پر دنیا نیلی کر دی گئی

اے دنیا کے بادشاہوں کے گروہ! متحد ہو جاؤ۔کیونکہ اس کے ذریعے تمہارے درمیان نااتفاقی کا طوفان تھم جائے گااور تمہاری قومیں سکون پائیں گی۔

جہاں جہاں ہیں آدمی وہ خاندان ہے مرا

posted in: شاعری | 0

یہ نظم شاعر کے اس عقیدے کو بیان کرتی ہے کہ یہ پوری دھرتی اس کا گھر اورنوع بشر اس کا خاندان ہے اور وہ اس دنیا میں جہان بھی جائے سب اس کے گھرانے کے لوگ ہیں اس لئے اسے کسی کا کوئی خوف نہیں۔

باورچی خانے میں آئس اسکیٹنگ کا مظاہرہ

posted in: خود نوشت | 0

برفباری کی وجہ سے ہم نانا کے یہاں پانچ دن زیادہ رہے۔ برفباری ہفتہ بھرجاری رہی۔ نانا کاکہنا تھا کہ یہ برفباری ۸۸ء کی برفباری سے بھی شدید تھی۔ اس طوفان کے عین درمیان اماں نے اعلان کیا کہ وہ آتے وقت گھر کا نلکہ بند کرنا بھول گئی تھیں۔ یہ سُن کر ابّا ایک عجیب سی ہنسی ہنسے۔اُن کی ہنسی میں کچھ ایسی بات تھی کہ میں اور میری تین بہنیں اپنی گفتگو بھول کر اُن کی طرف متوجہ ہوگئے۔گفتگواس موضوع پر ہورہی تھی کہ سانتا کلاؤز نانا کی طرح بیساکھیوں پر چلتا ہواکس قدر مضحکہ خیز لگ رہاتھا۔

ایک بہائی کا شہر ساری کے گورنرکے نام کھلاخط

چالیس سال تک میں نے خود کو اپنے کاموں کے لئے وقف رکھا ہے اور میں نے اپنی بھرپور صلاحیتوں کے مطابق اپنے قیمتی گاہکوں کی خدمت کی ہے۔اب ۷۳سال کی عمر میں، جب میں امراض قلب کی وجہ سے معزور ہوکر ایک کام کرتا تھا جہاں مجھے دن کے صرف چند گھنٹے کام کرنا ہوتا تھا تاکہ میں اپنی زندگی کی چند انتہائی معلمولی ضروریات پوری کر سکوں۔کیا میرےاتنے سارے برسوں کی کوشش اور ایمانداری کا یہی صلہ ہے؟

ایران میں ایک بچے کی درخواست

جب اُن کے دین یانسل یاجھوٹے الزامات یا زبردستی کی وجہ سے کسی فرد کو قید کیا جائے یا اس پر کوئی دباؤ ڈالا جائے توانصاف چکناچورہوجاتا ہے اورایک ردی کے کاغذ کی طرح پھاڑکرپھینک دیا جاتا ہے۔

خداخندہ زن،باب۵: کتاب حکمت اور طفل نادان

posted in: خود نوشت | 0

میں نے نانا کی نصیحت پر عمل کیا اورانجیل مقدس کا مطالعہ شروع کردیا۔ تجربے نے مجھ پر ثابت کردیا کہ ایک نوعمر لڑکے کے لئے یہ ایک بہت مشکل کام ہے۔ اور جب میں بائبل چھوڑ کر ’چالاک جاسوس نک کارٹر ‘شروع کرنے ہی والا تھا کہ مجھے پتہ چلا کہ لوگوں کو عام طور پر بائبل پڑھنے سے روکا جاتا ہے کیونکہ اس کوسمجھنا صرف پہنچے ہوئے بزرگوں کےہی بس کی بات ہے۔ بس پھرکیا تھا میں نے اُسی لمحےبائبل کو کسی طرح بھی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ میں صفحات پر صرف ایک اچٹتی نگاہ ڈالتا اور صفحہ پلٹتا رہتا کہ کہیں مجھے خوابوں کے نورانی بزرگ کا تذکرہ مل جائے۔ والد صاحب کوجب خبرملی کہ میں عہد نامہ عتیق اورجدید دونوں پڑھ رہا ہوں تو وہ گھبراگئے۔

خدا خندہ زن، باب ۴: بعد از مرگ ملیں گے حور و قصور

posted in: خود نوشت | 2

پھر نانا نے مجھے ایک کہانی سُنائی۔ ایک دفع کا ذکر ہے ایک چھوٹا سا لڑکا تھا۔ وہ اپنے تمام کنبہ اور دوستوں سمیت ایک تاریک وادی میں کھو گیا تھا۔ ایک روز اتفاق سے اسے ایک مشعل مل گیا۔ جب اُس نے مشعل کو اونچااٹھایا تو تاریک وادی میں سب نے اس مشعل کو دیکھا اوردوڑتے ہوئے اُس طرف آنے لگے۔اس مشعل کی مدد سے لڑکے نے تاریک وادی سے روشنی کی طرف لوگوں کی رہنمائی شروع کی۔ پہلے پہل کئی سو لوگ، پھر ہزاروں اور ایک وقت لاکھوں لوگ اس کے پیچھے چلنے لگے۔ لڑکا جب بھی پلٹ کر دیکھتا اپنے پیچھے پہلے سے زیادہ لوگوں کودیکھتا اور جتنے لوگ اسے نظر آتے وہ اتنا ہی اپنے آپ اور اپنے اس شاندار کارنامے پر فخرمحسوس کرتا۔وہ بار بار مُڑ کے دیکھنے لگا کہ تاریکی سے نجات دلانے میں وہ کتنوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔اُس کا دل غرور سے بھر گیا کہ کتنے لوگ اسے رہنمامان رہے ہیں ۔ اچانک اس نے ٹھوکر کھائی اورمشعل اس کے ہاتھ سے گر پڑا۔ مشعل کے گرتے ہی اس کے پیچھے آنے والوں میں سے ایک نے لپک کر مشعل اٹھا لیا اورلاکھوں لوگ اس لڑکے کو روندتے ہوئے خاک پر پڑا چھوڑ کرروشنی کی طرف چلے گئے۔وہ تو لڑکے کی رہنمائی میں نہیں بلکہ مشعل کے پیچھے پیچھےآرہے تھے اوربغیر مشعل کی روشنی کے وہ خودہی اندھیرے میں اکیلا رہ گیا۔

خداخندہ زن ، باب ۳ (قسط  ۲): گناہ کبیرہ

posted in: خود نوشت | 0

ہاں دعا درود بھی اچھی چیز ہے پر یہ تو تم کام کے ذریعے بھی کرسکتے ہو۔ میں نہیں چاہتا کہ تم یہ سمجھو کہ تمہارا بوڑھا نانا دعا پر یقین نہیں رکھتا کیونکہ میں یقیناً دعا پر یقین رکھتا ہوں۔ لیکن طریقے مختلف ہیں۔ جیسے اب میں سجدہ ریز ہوں تو خدا کہے گا ’سیدھے کھڑے ہو بوڑھے منافق میل ویگنر! جولوگ عبادت کا طریقہ جانتے ہیں انہیں عبادت کرنے دو اور تم جاؤ دریا پر مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرو۔ سنا تم نے؟‘

خداخندہ زن ، باب ۳(قسط ۱): دو پرانے پاپی

posted in: خود نوشت | 0

ایک رات پھر میں نے بالکل وہی خواب دیکھا، لیکن اس بار میری عمر اتنی تھی کہ میں اس خواب کو واضح طور پر یاد رکھ سکوں۔ والد صاحب کا خیال تھا کہ یہ چار عدد اچار کے سینڈوچ اور ایک بوتل اسٹرابری پینے کا نتیجہ تھا۔ اس لئے انہوں نے اس سلسلہ میں کوئی بات سننے سے ہی انکار کردیا۔ ماں نے کہا، ’’بیٹا تم نے جو کچھ دیکھا ہے اسے لکھ ڈالو اور مجھے سناؤ۔‘‘