مخلوق بذات خود خالق کے بارے میں بہترین دلیل ہے

posted in: روحانیت | 0

سورج، سیاروں اوردُم دارستاروں کایہ انتہائی نفیس نظام کسی ذہین اور قادر ہستی کی مرضی اوراختیار کے بغیرپیدا نہیں ہوسکتاتھا۔ سَر آئزک نیوٹن

نیچراپنی حقیقت میں میرے اسمِ صنعت گر ، خالق کا عملی اظہار ہے۔۔۔نیچر اس عارضی دنیا میں اور اس کے ذریعےمشیَّتِ الہٰی اوراس کا اظہار ہے

خداخندہ زن باب ۶: چلے آؤ سب لٹیرو!

posted in: خود نوشت | 0

’’دنیا کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہے کرسمس کے جذبہ سے سرشار ۵۰ہفتے اور دوسرے عام دو ہفتے۔وہ دیکھو، مسٹر فلیچر کے چہرے پر منحوس ہنسی۔جنوری کی دو تاریخ آتے آتے اس کا دل سرکاری وکیل استغاثہ کی آنکھوں کی طرح سرد ہو جائے گا‘‘۔

خدا کے وجود کو ثابت کرنا

posted in: روحانیت | 0

…یہ حقیقت ہے کہ یہ پوری عارضی دنیاایک ضابطہ اورایک قانون کے تحت ہے جس کی یہ ہرگزنافرمانی نہیں کرسکتی۔ حتیٰ کہ انسان بھی موت، نیند اور دوسرے حالات کی اطاعت پرمجبورہے یعنی بعض امورمیں وہ محکوم ہے اور یہ محکومیت ہی ایک حاکم کی موجودگی کا پتہ دیتی ہے۔

خداکے وجود کے بارےمیں اخلاقی بحث

posted in: دین | 0

۔۔۔ لوگ معبود کے بارے میں باتیں کرتے ہیں لیکن خداکے بارے میں ان کے خیالات اور عقائد درحقیقت توہم پرستانہ ہیں۔ معبود شمس حقیقت کی درخشانی ہے، روحانی خوبیوں کامظہراورمثالی قوت۔ معبود کے عقلی شواہدکی اساس مشاہدہ اورفیصلہ کن استدلال پرمشتمل گواہی پرہے،منطقی طورپرحقیقت الٰہی کوثابت کرنے پر،کرم کی درخشانی پر، روح کے فیض اورلافانیت پر۔درحقیقت یہی الوہیت کاسائنس ہے۔ الوہیت وہ نہیں جوکلیساکے ضابطہ عقائداورخطبات میں پیش کئے جاتے ہیں۔ عام طورپرجب لفظ الوہیت کا ذکرکیاجاتاہے تو یہ سامعین کے ذہنوں میں بعض فارمولوں اورعقائدکے ساتھ مربوط کیا جاتاہے ۔ حالانکہ بنیادی طورپر اس کامطلب حکمت خداکاعلم ہے، شمس حقیقت کی درخشانی،حقیقت اورخدائی فسلفہ کا اظہارہے۔‘‘

خدا،علت و معلول

posted in: دین | 0

’’سائنس ہمیں سکھاتی ہےکہ مخلوق کی تمام شکلیں ترکیب کانتیجہ ہیں مثلاً بعض مفردجواہر(single atoms)باہمی کشش کے قدرتی قانون کے ذریعہ اکٹھےکئے جاتےہیں اوراس کا نتیجہ انسانی ہستی ہے۔۔۔ اگرہم یہ اعلان کریں کہ تعمیرحادثاتی ہے تو یہ منطقی طورپرایک غلط نظریہ ہے کیونکہ تب ہمیں کسی علت کے بغیر ایک معلول پریقین کرناپڑے گا؛ہماری عقل ایک علتِ اولیٰ کےبغیرکسی معلول کےبارے میں سوچنے سےانکاری ہے۔ ۔۔۔ زندگی کے عناصر ترکیبی ترکیب میں اختیاری طورپرداخل ہوتے ہیں نہ کہ بے اختیاری میں اورنہ ہی حادثاتی طورپر۔ اوراس کا مطلب ہے کہ اجسام کی لامتناہی شکلوں کی ترکیب مشیت اعلیٰ، مشیتِ ابدی،ایک زندہ اور قائم بالذات خداکی مشیت کے ذریعہ ہوتی ہے۔

یاران! ہم آپ کے ساتھ ہیں

’’گاؤں کے سادہ اوطاقوں سے لیکرحکومتی ایوانوں تک افراد اور گروپس نے ان سات نفوس کی دیگر۱۱۰بہائیوں کے ساتھ جنہیں اپنے دینی عقائد کی وجہ سے قید کیا گیاہے اورایران میں دوسرے ضمیر کے قیدیوں کی غیر منصفانہ اسیری کی بھی مذمت میں اپنی آوازیں بلند کیں۔

سب سے بڑاقابل تصورسوال:خدا؟

posted in: روحانیت | 0

خداموجودہے یا نہیں اس سوال نے لوگوں کے ذہنوں کو تقریباً دوصدیوں سے پریشان کر رکھاہے۔ اگرچہ دنیا کے لوگوں کی اکثریت ایک خدائے واحد پریقین رکھتی ہے لیکن اب دنیا کی توجہ لامذہبیت کی طرف ہے یا یوں کہیئے کہ لامذہبیت آج لوگوں کے ایک بڑی تعداد کامذہب بنتاجارہاہے۔

ارتقاء اور معاشیات : امارت اور غربت کی انتہاؤں کو مٹانا

posted in: ثقافت | 0

دوسرےادیان کے برعکس امربہائی دنیاکومعاشی اصولوں کا ایک سیٹ پیش کرتا ہے۔ انصاف ، ایمانداری اوراتحاد کو ترویج دینے کی خاطر پیش کئے گئے وہ اصول سرمایہ داری، سوشلزم یا کمیونزم کے موجودہ معاشی ماڈلوں میں سے کسی کی وکالت نہیں کرتے۔

پیام رضوان ۲۰۱۵(۲۷۲بدیع)

بیت العدل اعظم نے ۲۱۔اپریل،۲۰۱۵ کودنیا بھر کے پہائیوں کے نام اپنا پیام رضوان جاری کیا ہے۔

ہرسال عید اعظم رضوان(۱۳ جلال، بہائی سال یا ۲۱۔اپریل) کےموقع پربہائیوں کا عالمی انتظامی ادارہ، بیت العدل اعظم، پوری دنیاکےبہائیوں کےنام ایک خط جاری کرتا ہے