بہائی کیلنڈر

posted in: قوانین | 0

بہائی کیلنڈڑ یاتقویم کو ’تقویم بدیع ‘ بھی کہا جاتا ہے۔کتاب ’’بہاء اللہ و عصرِ جدید‘‘ کا مصنف جی اے ایسلمنٹ لکھتاہے:’’ مختلف قوموں اور مختلف زمانوں میں وقت کی تقسیم اور تاریخوں کے تعین کے لئے مختلف طریقے اختیار کئے جا چکے ہیں اور چند ایک تقاویم اب بھی مستعمل ہیں۔مثلاً مغربی یورپ میں گریگورین تقویم، مشرقی یورپ میں  جولین تقویم،یہودیوں میں عبرانی تقویم اور مسلمانوں میں قمری تقویم۔حضرت باب نے اس دور کے لئے جس کے آپ مبشر ہوکر آئے تھے، ایک نئی تقویم کی بنیاد ڈالنے میں نمایاں کام کیا ہے۔‘‘  آپ نے اس تقویم کےاعصار، ادوار، مہینوں اور سال کا وسیع تر خاکہ پیش کیا۔

حضرت بہاءاللہ نے بھی اس کی توثیق فرمائی ہے اورطے فرمایاکہ اسے ۱۸۴۴ءسے شروع ہونا چاہئے۔ بیت العدل اعظم کے مطابق آپ نے اس کی،’’ ۔۔۔ضروری توضیحات فرمائیں اور اضافے کئے۔اس کے کچھ پہلوؤں کی تفصیل حضرت عبدالبہاء نے بیان کی اور مغرب میں اس کے اختیارکرنے کا اہتمام  حضرت شوقی آفندی کی ہدایات کے مطابق ہوا۔۔۔اس کے باوجودچنداسلامی اورگریگورین تقویموں کے بارے میں ابہام نیز منائے جانے والے تارخی ایام اور فلکیاتی واقعات اور نص میں موجود واضح بیانات کو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کرنے میں مشکلات کی وجہ سے چندمسائل طے ہونا باقی تھے۔۔۔‘‘ (پیام مبارک ۱۰جولائی ۲۰۱۴)  ان مسائل کو بیت العدل اعظم نے طے کرنا تھا۔

اب بیت العدل اعظم نے اس تقویم کے پوری دنیا میں شمسی حساب سے یکساں طورپرمنائے جانے کے  اور اس کے بعض ’’قمری خاصیتوں‘‘ کوشمسی سال میں طے کرنے سے متعلق ہدایات فرمائے ہیں جو نوروز۱۷۲بدیع (۲۱مارچ ۲۰۱۵ء) سے نافظ العمل ہوں گے۔

سال

بہائی تقویم شمسی سال پر مبنی ہے جو ۳۶۵ دن ۵ گھنٹوں اور کوئی ۵۰ منٹس کا ہوتا ہے۔ ہر سال ۱۹دنوں والے۱۹ مہینوں اور چار خالی کے دنوں پر(لیپ کے سال ۵ دن) مشتمل  ہوتا ہے۔ خالی کے دنوں کو ’’ایام ھا‘‘  کہا جاتا ہے۔ حضرت بہاءاللہ نے مقرر فرمایا ہے کہ ایام ھا  ۱۹ ویں مہینے سے پہلے ہوں۔ سال کا پہلا دن (نوروز) بہار کے نقطہ اعتدال کے روز ہوتا ہے۔ عام طور پر یہ ۲۱ مارچ کو ہوتا ہے لیکن اگر نقطہ اعتدال ۲۱مارچ کے دن سورج غروب ہونے کے بعد واقع ہو تو نوروز ۲۲ مارچ کو منایا جائے گا کیونکہ بہائی دن غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے۔اسی طرح اگر نقطہ اعتدال ۲۰مارچ کوغروبِ آفتاب سے ایک منٹ قبل بھی واقع ہوتونوروزاسی دن یعنی ۲۰مارچ کو منایاجائےگا۔  بیت العدل اعظم نے ،’’۔۔۔یہ فیصلہ  کیاہے کہ طہران جوجمال ابہیٰ کامقامِ ولادت ہےزمین پر وہ مقام ہوگاجومعتبرذرائع سے فراہم کردہ فلکیات کی شماریات کے تحت شمالی نصف کرہ  میں بہار کالمحہ اعتدال طے کرنے کے لئے  معیار بنے گا۔۔۔‘‘اور اس  دن عالَمِ بہائی میں نوروز کادن ہوگا۔  معتبر فلکیاتی حساب کے لئے یونائیٹڈ کنگڈم میں ہر مجسٹیز نوٹیکل المناک آفس کے ڈیٹا(Data) کا ستعمال کیا گیا ہے۔ اور طہران کو حوالے کا مقام کے طور پر لینے کے لئے  ’دی ورلڈجیوڈینک سسٹم ۱۹۸۴ء سے استفادہ کیا گیا ہے۔

مہینے

        بہائی (بدیع) تقویم کے مہینوں کے نام کاتعین خود حضرت باب نے کیا تھا۔ آپ نے ہر مہینے کو خدا کے توصیفی ناموں میں سے ایک نام دیا۔ ان ناموں کو آپ نے شیعہ اسلام میں مشتمل دعائے سحر سے اخذ کیا ہے۔ وہ یہ ہیں:

۳۔  جمال

۶۔  رحمت

۹۔  اسما

۱۲۔ علم

۱۵۔ مسائل

۱۸۔ ملک

۲۔  جلال

۵۔  نور

۸۔  کمال

۱۱۔ مشیت

۱۴۔ قول

۱۷۔  سلطان

ا۔    بہاء

۴۔   عظمت

۷۔   کلمات

۱۰۔  عزت

۱۳۔  قدرت

۱۶۔  شرف

۱۹۔  علا

ایام ھا

’’ایام ھا“ کا لغوی معنی ہے’’ھا کے دن ‘‘(ابجد کے حساب سے حرف ’’ہ‘‘ کے ۵  اعداد ہوتے ہیں)۔ بہائی سال کے آخری مہینے سے پہلے کے چار دن (لوند کے سال میں ۵ دن) کو حضرت بہاءاللہ نے کتاب اقدس میں ’’ایام ھا‘‘کے طور پر منانے کا حکم دیا ہے۔ حضرت باب نے ان دنوں کا تعین نہیں فرمایا تھا۔ ایام ھا کو روزوں کے لئے روحانی تیاری کے طور پر مہمانداری، دعوت مدارت، خیرات اور تحفے دینے کے لئے وقف کیا گیا ہے۔

ہفتہ کے دن

بہائی ہفتہ کے دن یہ ہیں:

۳۔  کمال(سوموار)

۶۔  استجلال(جمعرات)،

۲۔  جمال(اتوار)

۵۔  عدال(بدھ)،

ا۔   جلال(ہفتہ)

۴۔  فضال(منگل)

۷۔  استقلال(جمع)

آرام کا بہائی دن استقلال(جمع) ہے اور بہائی دن غروب آفتاب کے بعد شروع ہوتا ہے۔

        مہینے کے ہر دن کو خدا کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام دیا گیا ہے۔ یہ نام بہائی مہینوں کے نام کے مطابق ہیں۔ یعنی سال کے پہلے مہینے کا پہلا دن ’’بہاءکے مہینے کا یوم بہاء‘‘ کہلائے گا۔ اور اگر یہ دن ہفتہ کے روز آئے جو بہائی ہفتہ کا پہلا دن ہے تو یہ ”یوم جلال“ بھی ہوگا۔

دور،واحد،کُل شئے

        حضرت باب نے اپنے عربی کلام میں اپنے ظہور کے بعد آنے والے برسوں کو ادوار میں تقسیم کیا ہے۔ ہر دور۱۹ (انیس)برسوں پر مشتمل ہے۔۱۹برسوں کے ہردور کو” واحد“ قرار دیا گیا ہے اور ۱۹ واحدوں کو ایک عرصہ کہا گیا ہے جس کا نام ہے’’کُلِّ شئے‘‘۔ ۔ہر واحد میں جو سال آتے ہیں ان کے ترتیب وار نام درج ذ یل ہیں:

۴۔   دال

۸۔   جاد

۱۲۔  جواب

۱۶۔  بدیع

۳۔   اب

۷۔   ابد

اا۔    بہاج

۱۵۔  ویداد

۱۹۔  واحد

۲۔   ب

۶۔   واؤ

۱۰۔  حُب

۱۴۔  وھاب

۱۸۔ ابہٰی

۱۔   الف

۵۔  باب

۹۔   بہاء

۱۳۔ احد

۱۷ ۔ بہی

پس ۲۰مارچ،۲۰۱۵ کا غروب آفتاب سال ۱۷۱بدیع کا اختتام اور۱۷۲بدیع کاآغاز ہوگااور بہائی دورکے پہلے کُلِّ شئے  کے نویں واحد کا اختتام ہوگا۔

ایام متبرکہ

سال میں نو ایسے متبرک دن ہیں جن میں تہوار منائی جاتی ہے اور عام بہائی تعطیل ہوتی ہے اور وہ حسب ذیل ہیں:

یکم  بہاء

۱۳جلال

۲جمال

۵جمال

 ۸عظمت

۱۳عظمت

۱۷رحمت

نوروز کے بعد آٹھویں چاندکاپہلادن

نوروزکے بعدآٹھویں چاندکا دوسرادن

۱۔      نوروز

۲۔     عید اعظم رضوان کا پہلا دن

۳۔     عید اعظم رضوان کا نواں دن

۴۔      عید اعظم رضوان کا بارہواں دن

۵۔      اعلانِ حضرت باب

۶۔        صعود حضرت بہاءاللہ

۷۔      یوم شہادت حضرت باب

۸۔     یوم میلاد(پیدائش)حضرت باب

۹۔     یوم میلاد(پیدائش) حضرت بہاءاللہ

 

(آخری دوتاریخوں کاتعین ،’’طہران کو حوالے کے مقام کے طور پرسامنے رکھتے ہوئے فلکیاتی جدولیات کے مطابق طے کر دیا ئے گا۔‘‘(بیت العدل اعظم کا پیام مبارک ۱۰جولائی ۲۰۱۴) آئندہ پچاس برسوں کی تفصیل کے لئے کلک کریں Baha’i dates 172-221-URDU )

ان نو مقدس دنوں میں کام کرنے کی قطعی ممانعت ہے۔ وہ بہائی جو ذاتی کاروبار کرتے ہیں ہرگز کام نہ کریں۔ لیکن وہ لوگ جو دوسروں کے ملازم ہیں اپنے آجروں سے دینی وجوہات کی بنا پر رخصت طلب کریں۔ اگر آجر رخصت دینے سے انکار کردے تو پھر ان پر لازم نہیں کہ وہ اپنی ملازمتیں کھو دیں۔ تاہم انہیں ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے کہ وہ امراللہ کی جداگانہ حیثیت تسلیم کروائیں اور اپنے مقدس ایام منانے کا حق حاصل کریں۔

حضرت عبدالبہاءٹھیک اسی روز اور اسی سال پیدا ہوئے جب حضرت باب نے اعلان ظہور فرما یا(یعنی ۲۳مئی ۱۸۴۴ء) لیکن انہوں نے اس بات کی اجازت نہ دی کہ اس روز کو ان کی یومِ ولادت کے طور پر منایا جائے کیونکہ اس روز کی عظمت حضرت باب سے نسبت کی وجہ سے ہے۔ مغربی ممالک کے چند احباب نے جب آپ سے ایسے دن کے لئے التجا کی جس روز وہ خصوصاً   آپ کی یاد مناسکیں تو آپ نے ان کو ۲۶نومبر کی تاریخ دی تاکہ اسے ’’یومِ میثاق‘‘ کے طور پر منا سکیں۔۲۸ نومبر حضرت عبدالبہاءکایومِ وصال ہے۔ یہ دونوں دن بھی متبرک ایام ہیں لیکن ان دنوں میں بہائی تعطیل نہیں۔

محافل روحانی محلی کا ایک وظیفہ یہ ہے کہ وہ ان متبرک ایام میں اجتماعات کا انتظام کریں اور جہاں ممکن ہو عین اسی وقت اجتماع کریں جب وہ واقعہ پیش آیا ہو جس کی یاد منائی جا رہی ہے۔ ان اجتماعات میں مناجات اور اقتباسات کی تلاوت کے پروگرام وضع کئے جاتے ہیں اور یہ سب نہایت عقیدت اور روحانیت کی فضا میں کیا جاتا ہے۔

(آئندہ پچاس برسوں کے لئےاہم بہائی تاریخوں اورایام متبرکہ کی تاریخوں اور ان کے گریگورین  مترادف تاریخوں کی تفصیل کے لئے کلک کریں بہائی تاریخیں ۱۷۲ تا۲۲۱ بدیع)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *