خداکے وجود کے بارےمیں اخلاقی بحث

posted in: دین | 0

۔۔۔ لوگ معبود کے بارے میں باتیں کرتے ہیں لیکن خداکے بارے میں ان کے خیالات اور عقائد درحقیقت توہم پرستانہ ہیں۔ معبود شمس حقیقت کی درخشانی ہے، روحانی خوبیوں کامظہراورمثالی قوت۔ معبود کے عقلی شواہدکی اساس مشاہدہ اورفیصلہ کن استدلال پرمشتمل گواہی پرہے،منطقی طورپرحقیقت الٰہی کوثابت کرنے پر،کرم کی درخشانی پر، روح کے فیض اورلافانیت پر۔درحقیقت یہی الوہیت کاسائنس ہے۔ الوہیت وہ نہیں جوکلیساکے ضابطہ عقائداورخطبات میں پیش کئے جاتے ہیں۔ عام طورپرجب لفظ الوہیت کا ذکرکیاجاتاہے تو یہ سامعین کے ذہنوں میں بعض فارمولوں اورعقائدکے ساتھ مربوط کیا جاتاہے ۔ حالانکہ بنیادی طورپر اس کامطلب حکمت خداکاعلم ہے، شمس حقیقت کی درخشانی،حقیقت اورخدائی فسلفہ کا اظہارہے۔‘‘

خدا،علت و معلول

posted in: دین | 0

’’سائنس ہمیں سکھاتی ہےکہ مخلوق کی تمام شکلیں ترکیب کانتیجہ ہیں مثلاً بعض مفردجواہر(single atoms)باہمی کشش کے قدرتی قانون کے ذریعہ اکٹھےکئے جاتےہیں اوراس کا نتیجہ انسانی ہستی ہے۔۔۔ اگرہم یہ اعلان کریں کہ تعمیرحادثاتی ہے تو یہ منطقی طورپرایک غلط نظریہ ہے کیونکہ تب ہمیں کسی علت کے بغیر ایک معلول پریقین کرناپڑے گا؛ہماری عقل ایک علتِ اولیٰ کےبغیرکسی معلول کےبارے میں سوچنے سےانکاری ہے۔ ۔۔۔ زندگی کے عناصر ترکیبی ترکیب میں اختیاری طورپرداخل ہوتے ہیں نہ کہ بے اختیاری میں اورنہ ہی حادثاتی طورپر۔ اوراس کا مطلب ہے کہ اجسام کی لامتناہی شکلوں کی ترکیب مشیت اعلیٰ، مشیتِ ابدی،ایک زندہ اور قائم بالذات خداکی مشیت کے ذریعہ ہوتی ہے۔