سب قبیلے اورسارے دائرے مٹ جائیں گے
دست نام مرئی نے دھرتی کی طنابیں کھینچ لیں
فاصلہ قلبِ بشر میں اب کہاں رہ جائے گا
جہان تازہ کی ہے افکارِ تازہ سے نمود
کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا
دست نام مرئی نے دھرتی کی طنابیں کھینچ لیں
فاصلہ قلبِ بشر میں اب کہاں رہ جائے گا