چچا ڈفی اور شاندار مونچھیں

posted in: خود نوشت | 0

میرے خیال میں اگر چچا نے ہمیں موقع دیا ہوتا تو ہم ان کے سلسلہ میں بہت صابر ہی ثابت ہوتے مگر وہ تو اپنا زیادہ تر وقت میکمارٹی کے شراب خانہ میں ہی گزارتے تھے۔ وہ اپنا ہیٹ اٹھاتے اور اماں کی طرف انتہائی تکلف سے جھک کر کہتے ’میں ذرا شہر جا رہا ہوں ،اپنی بموں کے دہشت کی دوا لینے ۔‘

باورچی خانے میں آئس اسکیٹنگ کا مظاہرہ

posted in: خود نوشت | 0

برفباری کی وجہ سے ہم نانا کے یہاں پانچ دن زیادہ رہے۔ برفباری ہفتہ بھرجاری رہی۔ نانا کاکہنا تھا کہ یہ برفباری ۸۸ء کی برفباری سے بھی شدید تھی۔ اس طوفان کے عین درمیان اماں نے اعلان کیا کہ وہ آتے وقت گھر کا نلکہ بند کرنا بھول گئی تھیں۔ یہ سُن کر ابّا ایک عجیب سی ہنسی ہنسے۔اُن کی ہنسی میں کچھ ایسی بات تھی کہ میں اور میری تین بہنیں اپنی گفتگو بھول کر اُن کی طرف متوجہ ہوگئے۔گفتگواس موضوع پر ہورہی تھی کہ سانتا کلاؤز نانا کی طرح بیساکھیوں پر چلتا ہواکس قدر مضحکہ خیز لگ رہاتھا۔

خداخندہ زن باب ۶: چلے آؤ سب لٹیرو!

posted in: خود نوشت | 0

’’دنیا کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہے کرسمس کے جذبہ سے سرشار ۵۰ہفتے اور دوسرے عام دو ہفتے۔وہ دیکھو، مسٹر فلیچر کے چہرے پر منحوس ہنسی۔جنوری کی دو تاریخ آتے آتے اس کا دل سرکاری وکیل استغاثہ کی آنکھوں کی طرح سرد ہو جائے گا‘‘۔

خداخندہ زن،باب۵: کتاب حکمت اور طفل نادان

posted in: خود نوشت | 0

میں نے نانا کی نصیحت پر عمل کیا اورانجیل مقدس کا مطالعہ شروع کردیا۔ تجربے نے مجھ پر ثابت کردیا کہ ایک نوعمر لڑکے کے لئے یہ ایک بہت مشکل کام ہے۔ اور جب میں بائبل چھوڑ کر ’چالاک جاسوس نک کارٹر ‘شروع کرنے ہی والا تھا کہ مجھے پتہ چلا کہ لوگوں کو عام طور پر بائبل پڑھنے سے روکا جاتا ہے کیونکہ اس کوسمجھنا صرف پہنچے ہوئے بزرگوں کےہی بس کی بات ہے۔ بس پھرکیا تھا میں نے اُسی لمحےبائبل کو کسی طرح بھی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ میں صفحات پر صرف ایک اچٹتی نگاہ ڈالتا اور صفحہ پلٹتا رہتا کہ کہیں مجھے خوابوں کے نورانی بزرگ کا تذکرہ مل جائے۔ والد صاحب کوجب خبرملی کہ میں عہد نامہ عتیق اورجدید دونوں پڑھ رہا ہوں تو وہ گھبراگئے۔

خدا خندہ زن، باب ۴: بعد از مرگ ملیں گے حور و قصور

posted in: خود نوشت | 2

پھر نانا نے مجھے ایک کہانی سُنائی۔ ایک دفع کا ذکر ہے ایک چھوٹا سا لڑکا تھا۔ وہ اپنے تمام کنبہ اور دوستوں سمیت ایک تاریک وادی میں کھو گیا تھا۔ ایک روز اتفاق سے اسے ایک مشعل مل گیا۔ جب اُس نے مشعل کو اونچااٹھایا تو تاریک وادی میں سب نے اس مشعل کو دیکھا اوردوڑتے ہوئے اُس طرف آنے لگے۔اس مشعل کی مدد سے لڑکے نے تاریک وادی سے روشنی کی طرف لوگوں کی رہنمائی شروع کی۔ پہلے پہل کئی سو لوگ، پھر ہزاروں اور ایک وقت لاکھوں لوگ اس کے پیچھے چلنے لگے۔ لڑکا جب بھی پلٹ کر دیکھتا اپنے پیچھے پہلے سے زیادہ لوگوں کودیکھتا اور جتنے لوگ اسے نظر آتے وہ اتنا ہی اپنے آپ اور اپنے اس شاندار کارنامے پر فخرمحسوس کرتا۔وہ بار بار مُڑ کے دیکھنے لگا کہ تاریکی سے نجات دلانے میں وہ کتنوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔اُس کا دل غرور سے بھر گیا کہ کتنے لوگ اسے رہنمامان رہے ہیں ۔ اچانک اس نے ٹھوکر کھائی اورمشعل اس کے ہاتھ سے گر پڑا۔ مشعل کے گرتے ہی اس کے پیچھے آنے والوں میں سے ایک نے لپک کر مشعل اٹھا لیا اورلاکھوں لوگ اس لڑکے کو روندتے ہوئے خاک پر پڑا چھوڑ کرروشنی کی طرف چلے گئے۔وہ تو لڑکے کی رہنمائی میں نہیں بلکہ مشعل کے پیچھے پیچھےآرہے تھے اوربغیر مشعل کی روشنی کے وہ خودہی اندھیرے میں اکیلا رہ گیا۔

خداخندہ زن ، باب ۳ (قسط  ۲): گناہ کبیرہ

posted in: خود نوشت | 0

ہاں دعا درود بھی اچھی چیز ہے پر یہ تو تم کام کے ذریعے بھی کرسکتے ہو۔ میں نہیں چاہتا کہ تم یہ سمجھو کہ تمہارا بوڑھا نانا دعا پر یقین نہیں رکھتا کیونکہ میں یقیناً دعا پر یقین رکھتا ہوں۔ لیکن طریقے مختلف ہیں۔ جیسے اب میں سجدہ ریز ہوں تو خدا کہے گا ’سیدھے کھڑے ہو بوڑھے منافق میل ویگنر! جولوگ عبادت کا طریقہ جانتے ہیں انہیں عبادت کرنے دو اور تم جاؤ دریا پر مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرو۔ سنا تم نے؟‘

خداخندہ زن ، باب ۳(قسط ۱): دو پرانے پاپی

posted in: خود نوشت | 0

ایک رات پھر میں نے بالکل وہی خواب دیکھا، لیکن اس بار میری عمر اتنی تھی کہ میں اس خواب کو واضح طور پر یاد رکھ سکوں۔ والد صاحب کا خیال تھا کہ یہ چار عدد اچار کے سینڈوچ اور ایک بوتل اسٹرابری پینے کا نتیجہ تھا۔ اس لئے انہوں نے اس سلسلہ میں کوئی بات سننے سے ہی انکار کردیا۔ ماں نے کہا، ’’بیٹا تم نے جو کچھ دیکھا ہے اسے لکھ ڈالو اور مجھے سناؤ۔‘‘

رستم ابن رستم پیدا ہوا

posted in: خود نوشت | 0

میں ایک جھلّی میں لپٹا پیدا ہوا تھا۔ اس واقعہ کے سلسلہ میں میرے آئیرش نژاد والد صاحب کافی بڑہانکا کرتے تھے۔ ویسے میرے چچا ڈفّی اس بارے میں زیادہ فصاحت سے فرمایا کرتے تھے کہ ’’یسوع، مریم اورجہنم کے تمام فرشتوں کی قسم! لمڈا پُڑیا میں لپٹا آیا ہے۔‘‘ دائی نے سب سے پہلے والد صاحب کو خبر دی کہ ان کے یہاں ایک لپٹا لپٹایا جینیس پیداہوا ہے۔

خدا خندہ زن: ایک آپ بیتی

posted in: خود نوشت | 1

یہ ایک غریب لڑکےکی قہقہوں بھری کہانی ہے۔ وہ وسط مغرب میں پیداہوا اورآگے چل کرامریکہ کے بہترین ٹی وی ستاروں میں سے ایک بنا۔ لیکن لڑکپن میں اس نے ایک خواب دیکھا تھاجو اسے برسوں پریشان کرتارہا اوربالآخراس نےاُسےپوری دنیا میں مشہورکیا۔ اس نے تیں برّاعظموں میں اپنا گھر بنایا اور اورایک بہت ہی مقبول ومحبوب عالمی سیاح بنا۔