ایک بہائی کا شہر ساری کے گورنرکے نام کھلاخط

ایک بہائی قوّام الدین ثابتیان کی طرف سے شہرساری کے گورنر کے نام ایک کھلا خط

خدا کے نام سے!

احتراماً عرض ہے،

منکہ، قوّام الدین ثابتیان، ایک  ۷۳سالہ بڑھئی، جس کے کارخانے کا پتہ حسب ذیل ہے:

ساری،  بلاد پاسداران، نزد فارسٹ گارڈ، قبل از شہید قربان روڈ، بنام:  ووڈ اینڈ آرٹ آف سانِ نوین، ورک پرمٹ ۲۸۰۵ کا مالک ہے جو۲۵ جنوری ۲۰۲۰ تک کے لئے ہے۔

۲۶ اپریل ۲۰۱۵کوساری شہر کے وفتر املاک نے میرا ورک پرمٹ ضبط کرلیا اور میرا کارخانہ بند کرکے اس پر تالا لگا دہا۔ آخر کار ۱۱ مئی ۲۰۱۵ کو ٹریڈ آفیس نے تالا توڑنے اور میرے کارخانے کو دوبارہ کھولنے کا حکم صادر کیا۔ میری روزانہ کئی بار کی یاددہانی کے بعد بالآخر ۱۷جون ۲۰۱۵کو، یعنی میرے کاربار کی پہلی بندی کے ۵۲ دن بعد افسران میرے کارخانے کے تالے کی مہر توڑنے آئے۔ تاہم پہلے انہوں نے میرے سامنے  ایک ٹائپ شدہ قسم نامہ رکھا جس میں اس کاغذ کی خالی جگہ پرہاتھ سے تحریر کردہ کئی شرائط لکھے ہوئے تھے جو اقعی میرے دینی عقائد کے بارے میں توہیں آمیزتھے۔ علاوہ از این ان نکات نے مجھ سے یہ حق چھین لیاتھا کہ میں اپنے کاروبار کو کھولنے اور بند کرنے کے وقت کے بارے میں کوئی فیصلہ کرسکوں کیونکہ اگر میں کسی دن اپنا کاروبار بند رکھنا چاہوں تو مجھے ایک ہفتہ پہلے پراپرٹی آفس کو مطلع کرنا ہوتا، حالانکہ ایسا کوئی مطالبہ نہ تو قانونی ہے اور نہ ہی عملی۔ ٹریڈ لاز کا آرٹیکل دو تمام کاروبارکے مالکوں کے محفوظ حق کے طور پرانہیں یہ اجازت دیتا ہے کہ وہ  ۱۵دنون تک اپنے کاروبار بند رکھ سکتے ہیں اور پندرہ دنوں سے زیادہ کی بندی ٹریڈ یونین کو مطلع کرنے کے بعد کی جا سکتی ہے۔ ظاہرہے کہ یہ میرے خلاف ایک امتیازی اقدام ہے جو میرے  امرِ بہائی پر ایمان کی وجہ سے ہے اس لئے میں نے اس کاغذ پر دستخط نہیں کیا اور میرا کارخانہ  اب بھی بند ہے۔

ہمارے ملک  ایران کا آئین   ،نظریہ اوردین سے قطع نظرسب لوگوں کو مساوی حقوق دیتا ہے۔ ہم سب ایک ہی خدا کے مخلوق ہیں، ہم سب ایک ہی قوم سے تعلق رکھتے ہیں، ایک ہی سرزمین مقدس اور قوم کے باشندے ہیں، اوراپنی سالمیت، زندگی، ملکیت اور حقوق کے خلاف  ہر قسم کے امتیاز سے تحفظ یافتہ ہیں۔ عقائد کے بارے میں پوچھ گچھ پر پابندی ہے۔  ہم سب اپنے ملک کے باغ میں رنگ برنگ کے پھولوں کی طرح ہیں۔ مشورت، مہربانی، اور پُر خلوص تعاون ہمارے معاشرے کی عظمت اور پیشرفت کی راہ ہے۔  امتیاز و نفرت انسانیت کی بنیاد کا تباہ کنندہ ہے۔ ہم سب اپنے وطن عزیز کے پھل اور پتّے ہیں۔

چالیس سال تک میں نے خود کو اپنے کاموں کے لئے وقف رکھا ہے اور میں نے اپنی بھرپور صلاحیتوں کے مطابق اپنے قیمتی گاہکوں کی خدمت کی ہے۔اب ۷۳سال کی عمر میں، جب میں  امراض قلب کی وجہ سے معزور ہوکر ایک کام کرتا تھا جہاں مجھے دن کے صرف چند گھنٹے کام کرنا ہوتا تھا تاکہ میں اپنی زندگی کی چند انتہائی معمولی ضروریات پوری کرسکوں۔ کیا میرےاتنے سارے برسوں کی کوشش اور ایمانداری کا یہی صلہ ہے؟

   میری ہمسر ۳۵ برسوں سے مرضِ قند اورتھائی روئیڈ کے مسائل سے دوچار ہے۔میری ۴۶سالہ بیٹی کو زندگی کی تمام عنایات سے محروم کردیا گیا ہے۔میراخاندان ساری سے ۱۰۰کیلومیٹر دور ایک گاؤں آیول اور میری ہمسر کاخاندان ساری کے ایک نواحی گاؤں   ڈیزا میں آباد ہے۔اِن دونوں خاندانوں کو  جن گوناگوں تکالیف اور بے انتہا درد سہناپڑا ہے  اُن کی کہانی تو  سو کتابوں میں بھی نہیں سما سکتی۔ ۱۹۷۹ سے ۱۹۸۳ تک ہم نے جن چیزوں کے لئے کام کیا تھا وہ سب کی سب  دشمنی وعداوت کی وجہ سے ہم سے چھین لی گئیں۔ ہمارے گھر خراب کر دیئے گئے، ہمارے ساز و سامان چوری کرلئے گئے اور خاندانوں کو بے گھر کردیا گیا۔ ہمارا خوبصورتی اور مہارت سے بنایا گیا د ومنزلہ مکان جو ہم نے بہترین چیزوں سے بنایا تھا اور جسے ہم نےبے مثل چوبی کاموں  سےسجایا تھا اور دوسرے احباب کے گھر بھی مسمار کر دیئے گئے اوربُل ڈوزرس چلا کر انہیں زمین بوس کر دیا گیا اور ان کا کوئی نام و نشان تک نہیں چھوڑا گیا۔  میرے بچوں کو میر ے اپنے ہی ملک کی یونیورسٹیوں میں داخلہ نہیں دیا گیا۔ میں یہاں میں اس بات پر بحث نہیں کر رہا کہ انہوں نے کس طرح صرف   میرے بہائی ہونے کے ’’جرم‘‘ میں مجھے حراست میں رکھا اور قید کیا۔ آج میں صرف اپنی روزگارپرگفتگو کررہا ہوں   جو میرے بڑھئی کے کام سے حاصل  ہونے والی بہت ہی معمولی سی آمدنی سے ممکن تھا لیکن اسے بھی روک دیا گیا ہے۔

آپ کے حضورمحترم سے میرے توقعات یہ ہیں کہ آپ میرے قانونی حقوق ، کاروباری حقوق،شہری حقوق اور بزرگ شہریوں کے حقوق کا احترام کریں گے جس سے میں اور میرے خاندان  اس قدرطویل عرصہ سے محروم رکھے جارہے ہیں۔ مجھے امیدہے کہ آپ لطفاً میری اپیل پرخاطر خواہ غورفرمائیں گے اورمیرے کارخانے کے تالے کو توڑنے اوراسے دوبارہ کھولنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی خاطراقدامات اٹھائیں گے۔

شکرگزاری اورسپاس گزاری کے ساتھ،

قوّام ثابتیان

 نقل: صوبائی دفترمازندران،دفتراملاک وشہری ترقیات،صوبہ مازندران کی عدالتوں کے سربراہ، ساری کےگورنر، جوڈیشری کے سربراہ، ایکزی کیوٹیو برانچ کے سربراہ، آرٹیکل ۹۰کے کمشنر، دفترِ صدرِ مملکت، اٹارنی جنرل،وزارتِ داخلہ، اور دفترِسُپریم لیڈر۔

∞∞∞∞

سورس: ایران پریس واچ
ترجمہ: شمشیرعلی
اس مضمون میں شامل خیالات ونظریات لکھاری کے ذاتی خیالات ونظریات ہیں۔ ان سے ’افکارتازہ‘ یا کسی بہائی ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *